Wednesday 12 October 2016

KYA MUHARRAM MEIN SHADI YA NIKAH KARNA JAIZ HAI محرم میں نکاح شادی کرنا کیسا ہے

Muharram main shadi krna haram nhi hey laiken agr thorra sa ihsaas kr liya jaye to konsi qiyaamat ajaye gi..agr arab k jahil bhuddu iss mah-e-mubarik ki hurmat kr sktey hain to hum to muslimaan hain oor khuda k psndeeda deen k peroo kaar hain hum q nhi kr sktey...?


lehaza iss mah mubarik ko agr soog k toor pr nhi manana chahitey to na manaye ye apka apna faiyl hey.... laiken iss maah ki hurmat ko jantey howey iss main shadi biyaah ki tqareebaat b na ki jaien










اسلامی سال کی ابتدا یعنی ماہِ محرم  میں شادی یا منگنی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور نہ ہی یہ مکروہ یا محرم ہے، اسکے متعدد دلائل ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں:

1-            جس چیز کے بارے میں کوئی مخصوص  حکم نہ ہو تو  وہ کام اصل کے اعتبار سے مباح ہوتا ہے، اور علمائے کرام کے مابین یہ متفق علیہ قاعدہ ہے کہ عادات  میں  جب تک حرمت کی دلیل نہیں ملتی تو اصل جواز ہی ہے، چنانچہ  کتاب  وسنت ، اجماع، یا قیاس ، اور آثار  وغیرہ میں ایسی کوئی بات نہیں ملتی  جو ماہِ محرم میں نکاح وغیرہ سے مانع ہو، اس لئے اباحتِ اصلیہ کی بنا پر ماہِ محرم میں نکاح جائز  ہے۔

2-            اس بارے میں علمائے کرام کا کم از کم اجماعِ سکوتی ہے، کہ ہمیں صحابہ کرام، تابعین، ائمہ کرام  اور انکے علاوہ دیگر متقدمین یا متاخرین میں سے کوئی بھی  ایسا عالم نہیں  ملا جو اس ماہ میں شادی ، بیاہ، اور منگنی کو حرام یا کم از کم مکروہ ہی سمجھتا ہو۔

لہٰذا اگر کوئی منع  کرتا ہے تو اسکی تردید کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ اسکے پاس کوئی دلیل نہیں ہے، اور علمائے کرام میں سے کوئی بھی اسکے موقف  کا قائل نہیں ہے۔

3-            ماہِ محرم اللہ تعالی کے عظمت والے مہینوں میں سے ایک ماہ ہے، اور اس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے کہ: (رمضان کے بعد افضل ترین روزے  اللہ تعالی کے مہینے محرم کے ہیں) مسلم: (1163)

تو یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس کی نسبت اللہ تعالی نے اپنی طرف فرمائی ہے۔ اس ماہ میں نفل روزوں کا ثواب دیگر مہینوں سے زیادہ ہے، اس لئے اس ماہ کی برکت، اور فضیلت پانے کیلئے پوری کوشش کرنی چاہیے، چنانچہ  اس ماہ میں غمگین رہنا، یا شادی کرنے سے ہچکچانا، یا  جاہلی دور کی طرح بد فالی لینا سب غلط ہے
 اور اگر کوئی شیعہ حضرات کی طرح اس مہینے میں شادی کی ممانعت  کیلئے دلیل حسین رضی اللہ عنہ  کی شہادت  کو بنائے ، تو اسے کہا جائے گا:

بلا شک و شبہ حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا دن  تاریخ اسلامی میں بہت ہی تاریک دن ہے، لیکن اس عظیم سانحے کی وجہ سے شادی یا منگنی کو حرام کر دینے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ہماری شریعت میں سالانہ برسی وغیرہ کے موقعوں پرغم تازہ کرنے  اور سوگ منانےکی اجازت نہیں ہےاور نہ ہی یہ کہ ان دنوں میں خوشی کا اظہار کرنا منع ہے۔

اگر اس بات پر وہ اتفاق  نہ کریں تو ہمیں یہ پوچھنے کا حق بنتا ہے کہ : کیا جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  فوت ہوئے وہ دن امت کیلئے سب سے غمگین دن نہیں ہے؟! تو پھر مکمل ماہِ ربیع الاول میں شادی کرنا منع کیوں نہیں کرتے؟! یا اس ماہ میں شادی بیاہ کی حرمت یا کراہت صحابہ کرام سے منقول کیوں نہیں ہے؟ یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی آل  و اولاد اور انکے بعد آنے والے علمائے کرام سے منقول کیوں نہیں ہے؟!

اگر ہمارا یہی حال رہا کہ جس دن بھی کوئی اسلامی شخصیت یا اہل بیت کا کوئی فرد فوت ہویا اسے شہید کیا گیا ہو، ہم ہر سال اس غم کو تازہ کرنے لگ جائیں، تو ہمارے لئے خوشی اور مسرت کا کوئی دن  باقی نہیں رہے گا، اور لوگوں کو ناقابل برداشت حد تک مشقت اٹھانی پڑے گی۔

No comments:

Post a Comment